Introduction Why Man is the Best Creation of Allah:
In Islam, it is firmly believed that Allah (SWT) has created everything in the universe with profound wisdom and perfection but man is the best creation of Allah. Among all His creations, there is one that holds a special place – the human being. In this blog post, we will delve into the significance of man as the best creation of Allah and explore the wisdom behind this divine choice.
The Magnificent Design of Human Beings
A Unique Blend of Body and Soul
The Intellect – A Gift from the Almighty
Human beings are bestowed with a remarkable combination of physical bodies and immaterial souls. This exquisite blend sets humans apart from all other creatures and establishes their significance as the best creation of Allah. The human body, with its intricate systems and capabilities, serves as a vessel for the soul, allowing individuals to fulfil their purpose on Earth.
The Role of Humans in the Universe
Stewards of Earth
Chosen to Worship and Serve
As the crown jewel of creation, humans have been entrusted with a sacred responsibility – to act as stewards of the Earth. Allah has chosen humans to be caretakers of His magnificent creation, emphasizing their role in maintaining harmony and balance in the ecosystem. Moreover, humans have been honored with the ability to worship Allah and serve others, paving the way for spiritual growth and righteousness.
The Potential for Good and Evil
The Struggle Between Nafs (Soul) and Fitrah (Innate Nature)
Free Will – A Blessing and a Test
While being the best creation of Allah, humans are not without challenges. The struggle between the Nafs and Fitrah illustrates the potential for both good and evil within every individual. Allah has granted humans free will, empowering them to make choices that shape their character and determine their fate.
The Mercy and Forgiveness of Allah
Repentance – A Path to Redemption
The Eternal Hope for Salvation
Despite human imperfections, Allah’s mercy and forgiveness are boundless. He encourages humans to seek repentance and turn back to Him, offering a path to redemption and spiritual growth. This constant hope for salvation underscores the infinite compassion of Allah towards His best creation.
Final Words
In conclusion, the designation of humans as the best creation of Allah is a testament to the divine wisdom and love of the Almighty. Gifted with intellect, free will, and the capacity for both good and evil, humans have been chosen to fulfill a noble purpose on Earth.
Embracing this honor, it is incumbent upon each individual to strive towards righteousness, worship Allah, and serve His creation, thus embodying the essence of being the best creation of Allah. Below is the Link To Download PDF Copy of Speech on The Topic "Man is the Best Creation of Allah” to download this speech from the Urdu Nama Books Library website.
Download Urdu Speech on the Topic "Man is the Best Creation of Allah”.
انسان اشرف المخلوقات ہے اردو تقریر
معزز صدر گرامیِ قدر، محترم اساتذہ کرام اور پیارے دوستو،
السلام علیکم
ہم نے اکثر یہ بات سن رکھی ہے کہ انسان اشرف المخلوقات ہے یعنی تمام مخلوقات پر انسان کو فوقیت حاصل ہے لیکن وہ کونسے عوامل ہیں جن کی بناء پر کہا جا سکتا ہے کہ انسان اشرف المخلوقات ہے، میں آج آپ کے سامنے جس موضوع پر اظہارِ خیال کے لئے موجود ہوں وہ نہ صرف عمومی طور پر بلکہ ہمارے پیارے مذہب اسلام کی تعلیمات میں بھی بہت اہمیت رکھتا ہے۔ میرا آج کا موضوع ہے "انسان اشرف المخلوقات ہے۔”
صدرِ ذی وقار! بحیثیت مسلمان، ہمارا ایمان ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس وسیع کائنات میں بے شمار مخلوقات پیدا کی ہیں، لیکن ان سب میں انسان ایک منفرد اور مراعات یافتہ مقام رکھتا ہے۔ انسان بہترین تخلیق ہے کیونکہ اسے بہت سے تحفوں اور صلاحیتوں سے نوازا گیا ہے جو اسے منفرد اور ممتازبناتا ہے۔
قرآن پاک فرقان حمید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:
لَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنسَانَ فِي أَحْسَنِ تَقْوِيمٍ (ہم نے انسان کو بہترین ساخت پر پیدا کیا )
جناب والا! اللہ تعالیٰ نے انسان کو اپنی تمام مخلوقات میں سب سے خوبصورت تخلیق کیا ہے۔ ابن عربی کا قول ہے کہ اللہ تعالیٰ کی انسان سے زیادہ خوبصورت کوئی مخلوق نہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اسے زندگی بخشنے کے ساتھ ساتھ علم، قوت، گویائی، سماعت، بصارت، تدبیر اور حکمت عطا کی ہے۔ آیئے سب سے پہلے مجھے اس بات کی وضاحت کرنے کی اجازت دیں کہ اسلام انسان کو بہترین مخلوق کیوں مانتا ہے۔
مت سہل ہمیں جانو ، پھرتا ہے فلک برسوں
تب خاک کے پردے سے انساں نکلتے ہیں
محترم حاضرین! اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے تین طرح کی مخلوقات کو پیدا کیا۔ فرشتوں کو پیدا کیا تو ان کو عقل دی لیکن نفسانی خواہشات نہیں دیں۔ جانوروں کو پیدا کیا تو ان کو نفسانی خواہشات دیں لیکن عقل نہیں دی۔ انسان کو پیدا کیا تو انسان کو نفسانی خواہشات بھی دیں اور عقل سلیم بھی عطا فرمائی اور یہ بھی بتا دیا کہ یہ سیدھا راستہ ہے اور یہ غلط راستہ۔
صاحبِ ذی وقار! اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے ہمیں ذہانت اور علم عطا کر کے انسانوں کو تمام مخلوقات میں ایک خاص درجہ عطا کیا ہے۔ ہمیں سوچنے، استدلال کرنے اور انتخاب کرنے کی صلاحیت سے نوازا ہے۔ یہ فکری صلاحیت ہمیں دنیا کو کھوجنے ، اپنے تجربات سے سیکھنے اور صحیح اور غلط میں فرق کرنے کی اجازت دیتی ہے اور دیگر مخلوقات سے ہمیں ممتاز کرتی ہے۔
آدمیت اور شے ہے علم ہے کچھ اور شے
کتنا طوطے کو پڑھایا پر وہ حیواں ہی رہا
جناب والا! اپنی علمی برتری اور اپنے تمام بشری تقاضوں کے ساتھ انسان ایک خاص روحانی مقام رکھتا ہے جو ہمیں دوسری مخلوقات سے ممتاز کرتا ہے۔ ہمیں آسمانوں اور زمین کے خالق اللہ کو پہچاننے اور اس کی عبادت کرنے کی صلاحیت دی گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتا ہے ’’اور میں نے جن اور انسان کو بنایا ہے تو صرف اپنی بندگی کے لیے‘‘۔ یہ آیت ظاہر کرتی ہے کہ اللہ کی عبادت اور بندگی ہماری زندگی کا بنیادی مقصد ہے۔ نماز، روزہ، صدقہ، اور حج کے اعمال کے ذریعے، ہم اپنے خالق کے ساتھ تعلق قائم کرنے اور اس سے رہنمائی حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
صاحب صدر! اسلام ہمیں سکھاتا ہے کہ انسانوں کو زمین پر اللہ کے نائب یا نمائندے کے طور پر مقرر کیا گیا ہے۔
جب فرشتوں نے اپنی عبادات کی بنیاد پر اپنے آپ کو انسان سے اعلیٰ مخلوق سمجھنے کی غلطی کی اور اللہ پاک سے شکایت کی تو اللہ تعالی نے ان کی تصحیح ان الفاظ میں کی ،
اللہ پاک قرآن میں فرماتا ہے (سورۃ البقرہ، 2:30،31)، ” اور جب تیرے رب نے فرشتوں سے کہا میں زمین میں ایک نائب بنانے والا ہوں، فرشتوں نے کہا کیا تو زمین میں ایسے شخص کو نائب بنانا چاہتا ہے جو فساد پھیلائے اور خون بہائے حالانکہ ہم تیری حمد کے ساتھ تسبیح بیان کرتے اور تیری پاکی بیان کرتے ہیں، فرمایا میں جو کچھ جانتا ہوں وہ تم نہیں جانتے۔اور اللہ نے آدم (علیہ السلام) کو تمام (اشیاء کے) نام سکھا دیئے پھر انہیں فرشتوں کے سامنے پیش کیا، اور فرمایا: مجھے ان اشیاء کے نام بتا دو اگر تم (اپنے خیال میں) سچے ہو”۔
صاحبِ ذی وقار! اس کا مطلب یہ ہے کہ زمین کی دیکھ بھال، اس کا توازن برقرار رکھنے اور اس کے وسائل کو دانشمندی سے استعمال کرنے کی ذمہ داری ہمیں سونپی گئی ہے۔ بہترین تخلیق کے طور پر، نہ صرف ہمیں ماحول کا محافظ بننے کی ترغیب دی جاتی ہے، بلکہ تمام مخلوقات کے ساتھ حسن سلوک اور احترام کے ساتھ پیش آنا ہمارے اشرف المخلوقات ہونے کا تقاضہ ہے۔
یہی ہے عبادت یہی دیمان و ایماں
کہ کام آئے دنیا میں انساں کے انساں
معزز حاضرین! یہاں یہ وضاحت ازحد ضروری ہے کہ تخلیقی اعتبار سے بہترین ہونے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم ہر طرح برتر ہیں اور باقی تمام مخلوقات ہمارے سامنے حقیر ہیں، بلکہ، یہ تو ہمارے اس دنیا میں آنے کے مقصد کو پورا کرنے اور انسانیت کی خدمت کی طرف ایک بڑی ذمہ داری کی نشاندہی کرتا ہے۔
فرشتے سے بڑھ کر ہے انسان بننا
مگر اس میں لگتی ہے محنت زیادہ
اسلام ہمیں اپنی عقل، روحانیت اور اخلاقی اقدار کو اپنے اور دوسروں کے فائدے کے لیے، انصاف کو فروغ دینے اور معاشرے کی بہتری کے لیے کام کرنے کی ترغیب دیتا ہے اور انہی وجوہات کی بناء پر ہی ہم اشرف المخلوقات کے عہدہ پر براجمان ہو نے کا حق ادا کر سکتے ہیں۔
درد دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو
ورنہ ا طاعت کے لیے کچھ کم نہ تھے کروبیاں
جناب صدر! یہی وجہ ہے کہ اسلام اچھے کردار اور اخلاق کی اہمیت پر زور دیتا ہے۔ نبی محترم محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اعلیٰ ترین اخلاقی معیار کا نمونہ پیش کر کے ہم سب کے لئے ایک راہ مقرر کر دی ہے ، آپ نے اپنے پیروکاروں کو رحم دل، سچے، انصاف پسند اور معاف کرنے والا بننے کی تلقین کی۔ اسلام ہمیں دوسروں کے ساتھ اپنے اعمال اور معاملات کا خیال رکھنے، معاشرے میں امن، ہم آہنگی اور تعاون کو فروغ دینے کا درس دیتا ہے تاکہ ہم ایک اچھے مسلمان بن سکیں اور ایک اچھے انسان بن پائیں۔
معزز حاضرین! بحیثیت مسلمان، ہمارا پختہ یقین ہے کہ انسان اللہ کے نزدیک ایک خاص بلند مقام رکھتا ہے۔ ہمیں ذہانت، روحانیت، اور اخلاقی فضیلت کی صلاحیت سے نوازا گیا ہے۔ آئیے ہم اپنی ان ذمہ داریوں کو نبھانے کی کوشش کریں، خلوص نیت سے اللہ کی عبادت کریں اور معاشرے میں مثبت کردار ادا کریں۔ ایسا کرنے سے، ہم صحیح معنوں میں بہترین تخلیق ہونے کا اعزاز حاصل کر سکتے ہیں۔
اپنے موضوع کو سمیٹتے ہوئے ان الفاظ کے ساتھ اجازت چاہوں گا:
انسانیت کے درد سے جو بہرہ مند ہو
جذبہ وہی ھے راست، وہی نغمہ گر درست