اردو ادب میں مزاح کو جو رنگ مشتاق احمد یوسفی نے دیا وہ انہی کا خاصہ ہے، ان کی مزاح نگاری اتنی مقبول ہوئی کہ ان کی کتابوں کے اکثر فقرے مزاحیہ ادب میں ضرب المثل بن گئے جنہیں آج بھی اکثر لوگ اپنے سوشل میڈیا اکاوٗٹس پر شئیر کرتے نظر آتے ہیں۔

کرنل محمد خان کی ملٹری اکیڈمی اور دوسری جنگ عظیم کے دوران حالت جنگ میں گزارے ہوئے حالات کی آپ بیتی جس میں انہوں نے حالات و واقعات کو اتنے دلچسپ پیرائے میں بیان کیا ہے کہ اس میں اور ایک بہترین ناول میں فرق ممکن نہیں رہتا ہے۔

بنیادی طور پر ایک مزاح نگار کی حیثیت سے شہرت رکھنے والے شفیق الرحمان کی نوک قلم سے جھڑنے والے شگوفے جن کا شگفتہ انداز بیاں، دلچسپ سازشوں کے قصے اور کرداروں کا منفرد پن پڑھنے والوں کو اپنے سحر میں جکڑ لیتا ہے۔ ان کی کتاب حماقتیں اور اس کے بعد شائع ہونے والا دوسرا حصہ مزید حماقتیں پڑھنے سے تعلق رکھتی ہیں۔

بنیادی طور پر ایک مزاح نگار کی حیثیت سے شہرت رکھنے والے شفیق الرحمان کی نوک قلم سے جھڑنے والے شگوفے جن کا شگفتہ انداز بیاں، دلچسپ سازشوں کے قصے اور کرداروں کا منفرد پن پڑھنے والوں کو اپنے سحر میں جکڑ لیتا ہے۔ ان کی کتاب حماقتیں اور اس کے بعد شائع ہونے والا دوسرا حصہ مزید حماقتیں پڑھنے سے تعلق رکھتی ہیں۔

احمد شاہ بخاری پطرس بخاری کے نام سے مشہور ہوئے، انہوں نے گیارہ مضامین لکھے جو ان کے لئے وجہ شہرت بن گئے، 1930 میں یہ مضامین پہلی بار شائع ہوئے اور ان کی شہرت کا اندازہ اس بات سے ہی لگایا جا سکتا ہے کہ آج بھی یہ مسلسل شائع ہو رہے ہیں اور قارئین میں اتنے ہی مقبول ہیں۔ آسان زبان، اور مزاحیہ اندازبیاں ان مضامین کو ہر پڑھنے والے کو اپنا گرویدہ بنا لیتے ہیں۔