سماجی برائیوں اور ان کے سدباب کے موضوع پر اردو تقریر : Urdu Speech on Social Evils and Their Solutions
معزز صدر و حاضرین محفل،
سماجی برائیوں اور ان کے سدباب کے موضوع پر اردونامہ کتاب گھر کے فورم سے اردو تقریر : Urdu Speech on Social Evils and Their Solutions کے موضوع پر بولنے سے پہلے میں مناسب سمجھتا ہوں کہ سامعین سے لفظ معاشرت ڈسکس کر لیا جائے۔ معاشرت کا مطلب ایک دوسرے کے ساتھ مل جل کر زندگی گزارنا ہے انسانوں کا ایک ایسا گروہ ہے جو اس طرح زندگی بسر کرے کہ اس کے اراکین میں گہرا تعلق پیدا ہو جائے سب ایک دوسرے کے لئے ہمدردی اور غمگساری اخوت و محبت، ایثار و قربانی کا مظاہرہ کریں۔
معاشرہ جسے ہم سماج بھی کہتے ہیں اس سماج میں ہمیشہ جہاں اچھائیاں پنپتی ہیں وہیں برائیاں بھی جنم لیتی ہیں اگر کسی سماج میں صرف اچھائیاں ہی اچھائیاں ہیں تو وہ معاشرہ مثالی معاشرہ ہوتا ہے۔
بقول ارسطو انسان وہ سماجی حیوان ہے یعنی وہ معاشرت پسند ہے جو تنہا زندگی نہیں گذارسکتا، یوں بھی وہ روزمرہ کی ضروریات اور غمی خوشی کے لمحات میں ایک دوسرے کے محتاج ہوتے ہیں۔
علاوہ ازیں تنہائی اور اکلوتا پن قیدخانے سے کم نہیں ہے اور کوئی بھی ذی شعور ایسا نہیں ہے جو خلوت نشینی کی بے بسی کے عذاب کو دعوت دے۔
سب انسان برابر ہیں سب کی سوچیں اور عزم و عمل کی راہیں ایک جیسی منزل مقصود کی متلاشی ہیں، آخر ایسا کیوں نہ ہو وہ ایک ہی باپ حضرت آدم علیہ السلام کی اولاد ہیں، اخوت و بھائی چارہ کا تقاضہ ان کا فطری خاصہ ہے۔
قرآن پاک میں اللہ تعالی فرماتا ہے
تمہیں ایک جان سے پیدا کیا ہے۔
اسی طرح حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے
تمام کے تمام لوگ حضرت آدم علیہ السلام کی اولاد ہیں اور حضرت آدم علیہ السلام مٹی سے پیدا ہوئے۔
الغرض تمام بنی نوع انسان ایک باپ کی اولاد اور آپس میں بہن بھائی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہ یکساں حیثیت کے مالک ہیں۔ کوئی گورا کوئی کالا، کوئی چھوٹا کوئی بڑا، کوئی شاہ کوئی گدا، کوئی عربی کوئی عجمی، کوئی مغربی کوئی مشرقی وغیرہ نہیں ہے۔
ہاں اگر کوئی تفریق و امتیاز ہے تو وہ صرف تقوی اور پرہیزگاری کی بنیاد پر ہے۔ اسلام کے واضح احکامات کے باوجود اگر کوئی خود کو دوسرے سے افضل و برتر امیر و طاقتور سمجھتا ہے تو وہ فتنہ و فساد کی جڑ ہے، ایسے ہی ناپسندیدہ افعال کا قلع قمع ہر دوسرے انسان کا فرض ہے۔
Urdu Speech on Social Evils and Their Solutions
Dear President and attendees,
Society means to live together with each other. It is a group of human beings who live in such a way that its members develop a deep relationship, compassion and sorrow for each other, brotherhood and love, sacrifice and sacrifice. demonstrate the
Society, which we also call society, in this society, where good things flourish, bad things also arise. If only good things are good in a society, then that society is an ideal society.
According to Aristotle, man is a social animal, that is, he is a sociable person who cannot live alone, even so, they need each other in their daily needs and moments of joy and sorrow.
Moreover, isolation and solitude are no less than a prison, and there is no sentient being who would invite the torment of the helplessness of seclusion.
All human beings are equal, and everyone’s thoughts and ways of determination and action are seeking the same destination, after all, why not, they are the children of the same father, Hazrat Adam (peace be upon him), and the need for brotherhood is their natural characteristic.
Allah Almighty says in the Holy Qur’an
I have created you from one soul.
Similarly, the hadith of the Prophet (peace and blessings of Allah be upon him).
All people are descendants of Hazrat Adam (peace be upon him) and Hazrat Adam (peace be upon him) was born from soil.
Therefore, all human beings are children of one father and brothers and sisters. That is why they have equal status. There is no white, no black, no small, no big, no king, no donkey, no Arab, no foreigner, no western, no eastern, etc.
Yes, if there is any discrimination, it is only on the basis of piety and piety. Despite the clear orders of Islam, if someone considers himself superior and superior to others, rich and powerful, then he is the root of fitnah and corruption. It is the duty of every other human being to eradicate such undesirable actions.