ایک گدھے کی سرگزشت کے مصنف کرشن چندر کے بارے میں
بھارتی ریاست راجھستان کے شہر بھرت پور میں پیدا ہونے والے کرشن چندر کی کتاب ایک گدھے کی سرگزشت پیش خدمت ہے۔ کرشن چندر کے والد ایک ڈاکٹر تھے جو مہاراجہ پونچھ کشمیر کے ذاتی معالج تھے جس کی وجہ سے کرشن چندر کا بچپن بھی ریاست جموں و کشمیر کے ضلع پونچھ میں گزرا۔
کرشن چندر جو اردو افسانے میں اپنا الگ مقام رکھتے ہیں ممکنہ طور پر ان کی ادبی زندگی کا آغاز آٹھویں جماعت سے ہی ہو گیا تھا جب انہوں نے اپنے فارسی کے استاد بلاقی رام نندہ کی پٹائی سے خائف ہو کر ان پر ایک مضاحیہ مضمون مسٹر بلیکی لکھ کر اخبار ریاست میں بھیجا جو شائع بھی ہو گیا، اس مضمون کی اشاعت پر کرشن چندر اپنے علاقے اور حلقہ احباب میں مشہور ہو گئے، گو کہ لوگوں نے یہ مضمون بہت مزے سے پڑھا اور سراہا لیکن انہیں ان کے والد کی طرف سے استاد کی گستاخی کے جرم میں ڈانٹ ڈپٹ کا سامنا کرنا پڑا۔
لاہور کے فارمن کرسچین کالج میں پڑھنے کے دوران ان کی ملاقات بھگت سنگھ کے ساتھیوں سے ہوئی تو وہ انقلابیوں کے رنگ میں رنگ گئے اور انقلابی سرگرمیوں میں حصہ لینے کی پاداش میں گرفتار ہو کر قلعہ لاہور میں دو ماہ کی نظربندی بھی برداشت کرنا پڑی۔ ایف اے میں فیل ہوئے تو شرم و ڈانٹ ڈپٹ کے خوف کی وجہ سے گھر سے بھاگ کر کلکتہ چلے گئے لیکن جن انہیں معلوم پڑا کہ ان کے غم میں ان کی والدہ شدید بیمار ہو گئی ہیں تو واپس لوٹ آئے۔
اس کے بعد سنجیدگی سے تعلیم حاصل کی اور ایم اے ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کی، چونکہ شروع سے وکالت میں دلچسپی نہیں تھی اور ایل ایل بی بھی صرف والدین کی خواہش پورا کرنے کے لئے کیا تھا اس لئے بجائے وکالت کے اپنے شوق کی تکمیل کی خاطر ادبی لکھاری کے طور پر طبع آزمائی شروع کی اور مختلف رسالوں کے لئے لکھنا شروع کر دیا اور یہیں سے ادبی حلقوں میں اپنی پہچان بنائی۔ ان کی کئی کہانیوں کے مجموعے خیال ،نظارے، نغمے اور موت پہلے ہی شائع ہو چکے تھے پھر 1943 میں ان کا پہلا ناول شکست کے نام سے سامنے آیا۔
کرشن چندر کا مفصل تعارف ادیبوں کی نرالی عادتیں کے نام سے اردونامہ فورم پر اس سے پہلے بھی شائع ہو چکا ہے۔ اور اب ان کی کتاب ایک گدھے کی سرگزشت پی ڈی ایف فارمیٹ میں اردونامہ کتاب گھر کے اردوناولز کیٹگری کی رونق بنا دی گئی ہے۔
ناول ایک گدھے کی سرگزشت ناول کے بارے میں
کرشن چندر کا زیر نظر ناول ایک گدھے کی سرگزشت ان کے شہکار ناولوں میں سے ایک ہے۔ ایک گدھے کی سرگزشت کی مقبولیت کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس کا دنیا کی بارہ سے زیادہ مختلف زبانوں میں ترجمہ ہو چکا ہے۔ کرشن چندر نے ناول ایک گدھے کی سرگزشت پہلی بار شمع نامی رسالے میں بھیجا جو قسط وار شائع ہوا اور بعد میں اسے کتابی شکل دی گئی۔
ناول ایک گدھے کی سرگزشت میں مرکزی کردار ایک گدھے کا ہے جو عام آدمیوں کی طرح لکھتا پڑھتا، بولتا ہے اور ایک عام آدمی کی طرح ہی دفاتر کے چکر لگاتا ہے، وزیروں، مشیروں سے ملنے کی خاطر ان کی کوٹھیوں میں خوار ہوتا ہے، لیکن یہ ایک بہت ہی باشعور گدھا ہے۔
ایک گدھے کی سرگزشت میں اس گدھے کو ایسے لوگوں کے لئے علامتی طور پر پیش کیا گیا ہے جو دوسروں کی مجبوریوں سے فائدہ اٹھاتے ہیں اور ان کا استحصال کرتے نظر آتے ہیں۔ ناول میں مصنف کا مشاہدہ، تحریر کا شگفتہ انداز، بے داغ و بے لاگ تبصرے اور ان کی انسان دوستی عیاں ہوتی ہے۔
کہانی شروع یوں ہوتی ہے کہ اخبار میں ایک گدھے کا انٹریوو چھپا ہے جس سے متاثر ہو کر ایک سیٹھ جی گدھے کو اپنے ساتھ اس امید پر اپنے گھر لے آتے ہیں کہ یہ گدھا انہیں ٹھیکہ دلا دے گا، ٹھیکہ حاصل کرنے کی خاطر سیٹھ جی نہ صرف گدھے کی خاطر داری کرتے ہیں بلکہ اسی امید پر انہیں اپنی بیٹی کا رشتہ بھی پیش کر دیتے ہیں، مگر افسوس سیٹھ جی کو یہ ٹھیکہ نہ مل سکا لیکن جو گدھے کے ساتھ ہوا وہ پڑھنے سے تعلق رکھتا ہے۔
ایک گدھے کی سرگزشت ناول ڈاؤنلوڈ کرنے کے لئے یہاں کلک کیجئے۔