الفاروق علامہ شبلی نعمانی
زیرِ نظر کتاب الفاروق علامہ شبلی نعمانی کی لکھی گئی حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالٰی کی سوانح عمری ہے، یہ کتاب دو حصوں میں منقسم ہے، پہلے حصے میں تمہید کے علاوہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی ولادت سے وفات تک کے واقعات اور فتوحات ملکی کے حالات ہیں۔
دوسرے حصے میں ان کے ملکی و مذہبی انتظامات اور علمی کمالات اور ذاتی اخلاق اور عادات کی تفصیل ہے اور یہی الفاروق کا دوسرا حصہ مصنف کی سعی و محنت کا تماشا گاہ ہے۔
الفاروق کی جلد اول کے آخر میں اسلامی دنیا کا ایک نقشہ شامل کیا گیا ہے جس میں جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک سے لے کر بنو امیہ کے زمانے تک ہر و ہد کی فتوحات کا خاص خاص رنگ دیا گیا ہے۔ جس کے دیکھنے سے بیک نظر معلوم ہوتا ہے کہ ہر خلیفہ کے وقت میں دنیا کا کس قدر حصہ اسلام کے حلقہ میں شامل ہو گیا۔
یہ نقشہ اصل میں جرمن کے چند لائق پروفیسروں نے تیار کیا تھا لیکن چونکہ وہ مصنف کی کتاب کے بیانات سے پورا پورا مطابق نہیں تھا اس لئے مصنف نے اصل کتاب کے حاشیہ میں موقع بموقع ان اختلافات کی طرف اشارہ کر دیا ہے۔
گو کہ الفاروق کا غلغلہ اس کے وجود میں آنے سے پہلے ہی تمام ہندوستان میں بلند ہو چکا تھا، شروع شروع میں اس کا نام زبانوں پر اس تقریب سے آیا کہ المامون طبع اول کے دیباچہ میں مصنف نے ضمناُ اس کا ذکر کیا اور اس کے بعد اگرچہ مصنف کی طرف سے بالکل خاموشی اختیار کی گئی لیکن اس کا نام خودبخود پھیلتا گیا.
یہاں تک کہ اس کے ابتدائی اجزاء بھی تیار نہیں ہونے پائے تھے کہ تمام ملک میں اس سرے سے اس سرے تک الفاروق کا نام بچہ بچہ کی زبان پر تھا جس سے اس کتاب اور مصنف کی اہمیت کا اندازہ لگانا مشکل نہیں۔
بقول مصنف کچھ عرصہ کے لئے کچھ ایسے اسباب پیش آئے کہ الفاروق کا سلسلہ رک گیا اور اس کی بجائے دوسرے کام چھڑ گئے
چناچہ اسی اثناء میں متعدد تصنیفیں مصنف کے قلم سے نکلیں اور شائع ہوئی لیکن جو نگاہیں فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کے کوکبہ جلال کے انتظار میں تھیں ان کو کسی دوسرے جلوہ سے سیری نہیں ہو سکتی تھی۔
ادھر مصنف تقریبا اس کتاب پر کام عملی طور پر ہمیشہ کے لئے بند کر چکے تھے لیکن ملک کے گوشے گوشے سے تقاضے کی صدائیں رہ رہ کر اس قدر بلند ہوتی تھیں کہ مجبوراُ علامہ شبلی نعمانی کو 18 اگست 1894 میں یہ قطعی فیصلہ کرنا پڑا کہ مستقل اور مسلسل طریقے سے اس کام کو شروع کر دیا جائے۔
گویا تمام مجبوریوں کے باوجود علامہ شبلی نعمانی نے اس کام کو مکمل کر کے کامل چار برس کی انتھک محنت کے بعد اس کام کو انجام کار تک پہنچا دیا۔
الفاروق مولانا شبلی نعمانی کی وہ تصنیف ہے جس میں انہوں نے حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی سوانح حیات کو بیان کیا ہے۔ یہ کتاب اب تک حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے بارے میں شائع ہونے والی کتابوں میں سب سے بہترین کتاب سمجھی جاتی ہے۔
اردونامہ فورم کے چند قارئین کی فرمائش پر یہ کتاب خاص طور پر اردونامہ بلاگ اور اردونامہ کتاب گھر میں پیش کی گئی ہے دوستوں سے التماس ہے کہ کتاب کا خود بھی مطالعہ کریں اور اگر یہ کتاب پسند آئے تو اپنے دوستوں کے ساتھ بھی اسے شئیر کریں۔
اس کے ساتھ ساتھ اردونامہ فورم کے فیس بک صفحہ اور اردونامہ کتاب گھر کے فیس بک گروپ میں شمولیت حاصل کریں تاکہ ہمیں آپ کی پسند نا پسند سے آگہی حاصل کرنے میں آسانی رہے اور ہمارے حوصلہ افزائی بھی ہوتی رہے۔
الفاروق از علامہ شبلی نعمانی ڈاونلوڈ کیجئے
کتاب آن لائن پڑھنے کے لئے یہاں کلک کیجئے
کتاب ڈاؤنلوڈ کرنے کے لئے یہاں کلک کیجئے