احمد شاہ بخاری پطرس بخاری کے نام سے مشہور ہوئے، انہوں نے گیارہ مضامین لکھے جو ان کے لئے وجہ شہرت بن گئے، 1930 میں یہ مضامین پہلی بار شائع ہوئے اور ان کی شہرت کا اندازہ اس بات سے ہی لگایا جا سکتا ہے کہ آج بھی یہ مسلسل شائع ہو رہے ہیں اور قارئین میں اتنے ہی مقبول ہیں۔ آسان زبان، اور مزاحیہ اندازبیاں ان مضامین کو ہر پڑھنے والے کو اپنا گرویدہ بنا لیتے ہیں۔

یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے، کہ تقریر و خطابت انتہائی زود اثر دیرپا اور فکر انگیز ملکہ ہے۔ تقریر کبیدہ دل انسانوں کے لئے مرغ سحر کا کام کرتی ہے۔ خطابت اور زور بیانی خوابیدہ صلاحیتوں کو ابھارنے اور جلا بخشنے میں کلیدی رول ادا کرتے ہیں۔
اہمیت خطابت کے پیش نظر کہنہ مشق اور قادرالکلام مقرروں نے تقریر کے بہت سے اصول و ضوابط مرتب کیے ہیں، اور بزم خطابت کی سحر کاری اور شعلہ بیانی کے حوالے سے کئی اہم قواعد و نکات کی نشاندہی کی ہے مثلا:

جس طرح ایک فوجی کے لئے وقت کے تقاضوں کے مطابق فنِ حرب و ضرب کا ماہر ہونا ضروری ہے، دفاع کے طریقہ اعداء کو زیر کرنے کے داؤ پیچ خوب جانتا ہو وہی سپاہی فوجی میدان کارزار میں اپنا اور ملک کا نام روشن کرتا ہے اسی طرح ایک طالب علم کے لئے ضروری ہے کہ دورانِ تعلیم جملہ فنون علم میں محنت کر کے کمال حاصل کرے۔
تعلیم، تبلیغ، تدریس کے ساتھ ساتھ اپنے زبان و بیان کی مہارت پیدا کرے اور فنِ تقریر و خطابت میں ملکہ پیدا کرے اس لئے کہ مدرسہ کی چہاردیواری اور احاطہ سے نکل کر دین کی تبلیغ و اشاعت کے لئے اور مختلف مذاہب باطلہ کے مقابلہ کے لئے فن تقریر و خطابت کی ضرورت پڑے گی۔ انہیں تمام امور کو مدنظر رکھتے ہوئے اور طلبہ کی ضرورت کے پیش نظر فاضل نوجوان مولانا محمد یونس صاحب قاسمی مدرس جامعہ کاشف العلوم چھٹمل پور نے طلبہ کے لئے مختلف موضوعات پر مختصر انداز میں تقاریر سپرد قلم کی ہیں جو وقت کی اہم ضرورت ہے امید ہے کہ قدر کی نگاہ سے استفادہ کیا جائے گا۔

دین سے دوری، مذہب بیزاری اور پروپیگنڈہ کے دور پرفتن میں تقریر و تحریر، تبلیغ و خطابت اور وعظ و ارشاد کی اہمیت و ضرورت بہت بڑھ گئی ہے۔ برائیوں کا سیلاب ایسا امنڈ آیا ہے کہ الامان و الحفیظ، گھر گھر، بستی بستی، شہر شہر اور افراد و معاشرہ اس میں ڈوبتے جا رہے ہیں، نیکیاں محدود اور نیک لوگ کم سے کمتر ہورہے ہیں، نئی نسل اور مسلم معاشرہ شتر بے مہار ہو رہا ہے۔
اور ایسا دین کی بنیادی اور ضروری معلومات نہ ہونے کی وجہ سے ہو رہا ہے اس لئے ضروری ہے کہ کسی تاخیر کے بغیر کم ازکم یہ عمل شروع ہو جائے کہ مدارس دینیہ کا ہر طالب علم اور دینی تحریکات کا ہر فرد بشر فائدہ اٹھا کر عوام الناس تک دین پہنچائے۔ انشااللہ اس سے دینی لہر اور دینی بیداری پیدا ہو گی اور خوشگوار نتائج برآمد ہوں کے۔ اسی سلسلے کی ایک اہم کوشش پرکیف تقریریں کے نام سے آپ کے ہاتھ میں ہے۔

اس پوسٹ میں ابن صفی کی لکھی گئی عمران سیریز کے ناولز پر مبنی 35 کتابیں موجود ہیں جن میں آپ عمران سیریز کی مکمل 120 کہانیاں پڑھ پائیں گے درحقیقت یہ 120 کتابیں ہیں جو اردونامہ فورم کی وساطت سے اردونامہ کتاب گھر کے قارئین کے لئے مفت دستیاب ہیں کتاب ڈاؤںلوڈ کیجئے، یہ پوسٹ اپنے دوستوں کے ساتھ شئیر کیجئے تاکہ وہ بھی اس سے لطف اندوز ہو سکیں۔

اگر پنڈت کلہن کو کشمیر کے اولین مورخ کا درجہ دیا جائے تو یہ غلط نہیں ہو گا، پنڈت کلہن کے آباؤ اجداد کشمیر کے شاہی دربار میں اچھا اثرورسوخ رکھتے تھے، بارہویں صدی کے آغاز میں للتا دتیہ کے آباد کردہ شہر پری باس پور میں پنڈت کلہن کا جنم چنپک یا چن پک نامی شخص کے گھر ہوا جو والی کشمیر راجہ ہرش کا دوار پتی یعنی دروں کا محافظ وزیر تھا۔ چنپک کا بڑا بھائی کنک ایک نامور موسیقار اور راجہ ہرش کا موسیقی کا استاد تھا۔
اپنے علم و ادب، شاعری، موسیقی اور حکمت سے گہرے لگاؤ کی بناء پر پنڈت کلہن نے ان علوم میں گہری دسترس حاصل کی اور شہرت و عظمت کی بلندیوں کو پایا۔ ایک ہی وقت میں پنڈت ایک مورخ، محقق، شاعر، حکیم اور مدبر دانشور تھا، اس کے ساتھ ساتھ پنڈت کلہن ایک محب وطن لکھاری بھی تھا۔

دوستو جس طرح عنوان سے ظاہر ہے زیرِ نظر کتاب میں 10 بہترین مضامین پر بہترین اردو تقریریں (Best Speeches in Urdu 10 Topics) اکٹھی کی گئی ہیں انٹرنیٹ پر گو کہ اب اردو کا کافی کا ہو چکا ہے لیکن آج بھی اگر آپ کو اچھی اردو تقریریں چاہیں ہوں تو آپ کو کچھ زیادہ مواد نہیں مل پائے گا۔
اپنے قارئین کی فرمائش پر اس کمی کو پورا کرنے کے لئے اردونامہ فورم اپنے قارئین کے لئے اردو کی بیشتر بہترین تقاریر کی کتابیں پیش کرتا رہا ہے اور زیرِ نظر کتاب بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔

زیرِ نظر سفرنامہ چلتے ہو تو چین کو چلئے مشہور مزاح نگار ابن انشاء کا چین کا سفرنامہ ہے جس میں انہوں نے اپنے چین کے سفر اور وہاں کے حالات کو نہایت بہترین انداز میں اپنے قارئین تک پہنچایا ہے۔
ابنِ انشاء 15 جون 1927 کو بھارت کے صوبہ پنجاب ضلع جالندھر میں پیدا ہوئے۔ ابنِ انشاء کا اصل نام شیر محمد خان تھا۔ ۔ جہاں ابنِ انشاء اُردو ادب کے مشہور مزاح نگار تھے ساتھ ہی ساتھ مزاح نگار ی کے ساتھ انہوں نے شاعری، سفرنامہ نگاری اور کالم نگار ی میں بھی اپنے قلم کا لوہا منوایا۔

جرنیلی سڑک رضا علی عابدی کی بی بی سی لندن کی اردو سروس کے سلسلے وار پروگرام جرنیلی سڑک پر مبنی دستاویز ہے۔ جرنیلی سڑک کے عنوان سے پاکستان میں یہ کتاب بی بی سی اردو سروس ایکسٹرنل بزنس اینڈ ڈولپمنٹ گروپ اور سعد پبلیکیشنز کراچی کے اشتراک سے شائع ہوئی۔